+(00) 123-345-11

(۱) میں پلاٹ خرید کر اس پر گھر بنا کر بیچتا ہوں یہ سارا Process کبھی سال سے کم عرصے میں کبھی ایک سال سے زیادہ عرصے میں مکمل ہوتا ہے اس میں دو طرح کی Investment ہوتی ہے۔ پلاٹ پر Fix یکمشت ہوتی ہے اور یہ Invesment ایک سال سے زیادہ ہو سکتی ہے۔ دوسری Construction پر بتدریج ہوتی ہے یہ ایک سال سے زیادہ نہیں ہوتی۔ جب گھر فروخت کیا جائے تو کیا اس پر زکوٰۃ دینی ہے Profit پر یا کس Amount پر اور Rate کیا ہوگا؟ اگر اس کے ساتھ زیور بھی ہو لیکن نصاب سے کم ہو۔

(۲) کچھ Shares بھی ہیں ان کی Face Value پر ہوگی یا Market Value پر یا ان کے Profit پر۔ اگر ایک سال مکمل ہونے سے پہلے فروخت کر دئیے جائیں۔

(۳) جو پلاٹ اپنی ذاتی ضرورت یا بچے کے لیے ہیں لیکن پلاٹ ابھی میرے نام ہی نہیں۔

(۴) کچھ Cash گھر کے اخراجات کے لیے بینک میں رکھ دیا ہے اس میں سے تھوڑا تھوڑا نکال کر خرچ کرتے ہیں زکوٰۃ Calculate کرنے کا تفصیلی طریقہ لکھ دیں تاکہ آئندہ بھی کر سکوں۔ جزاک اللہ۔

(۱) صورتِ مسئولہ میں خریدا گیا پلاٹ اور اس پر لگایا گیا تعمیراتی سامان مالِ تجارت شمار ہوگا، اس دوران جب آپ کا زکوٰۃ کی ادائیگی کا سال مکمل ہو جائے گا تو اس وقت اس پلاٹ سمیت تعمیر کے حصہ کی جس قدر مارکیٹ ویلیو ہوگی اس پر زکوٰۃ ادا کرنا واجب ہے، اس مجموعی رقم کا اڑھائی فیصد زکوٰۃ ادا کرنا لازم ہوگی۔

(۲) شیئرز کی مارکیٹ ویلیو پر زکوٰۃ ادا کی جائے گی جبکہ شیئرز تجارت کیلئے خریدے گئے ہوں۔

(۴) ذاتی ضرورت یابچے کیلئے خریدے گئے پلاٹ کی مالیت پر زکوٰۃ واجب نہیں۔

(۴) کیش جس مقصد کیلئے بھی رکھا ہو اس پر زکوٰۃ واجب ہوتی ہے اور سال پورا ہونے پر دیگر اموال کے ساتھ ملا کر اس پر بھی زکوٰۃ ادا کرنا لازم ہے۔

زکوٰۃ کلکولیٹ کرنے کا طریقہ یہ ہے کہ جس دن آپ کا قمری سال مکمل ہو اس دن آپ کی ملکیت میں جو بھی نقد رقم، مالِ تجارت، سونا، چاندی زیورات موجود ہوں ان کی مارکیٹ ویلیو لگائی جائے اس میں آپ کے جتنے واجب الوصول قرضے ہوں وہ بھی شامل کیے جائیں، اسی مجموعی رقم میں سے واجب الادا قرضے منفی کرنے کے بعد جو بقیہ مال بچے اس کا اڑھائی فیصد زکوٰۃ ادا کی جائے گی۔"