+(00) 123-345-11

میں الحمدللہ تمام نمازیں باجماعت تکبیر اولیٰ کے ساتھ نماز ادا کرتا ہون ایک دفعہ میں دوستوں کے ہمراہ تھا جبکہ نماز ظہر کے وقت ہم ایک مسجد میں پہنچے اور پتہ چلا کہ وہاں جماعت ہو چکی ہے پھر ہم نے چاہا کہ کسی ایسی مسجد میں چلے جائیں جہاں ابھی جماعت ہونا باقی ہو۔ اس خیال سے ہم دوسری مسجد پہنچے تو وہاں بھی جماعت ہو چکی تھی۔ اب احباب نے فیصلہ کیا کہ ہم اپنی اپنی نماز پڑھ لیتے ہیں کیونکہ مسجد میں دوبارہ جماعت کرانا ٹھیک نہیں مگر میری پوری کوشش تھی کہ نماز باجماعت ادا کی جائے مگر ہمیں کوئی مناسب جگہ نہیں مل رہی تھی چنانچہ مسجد کی انتظامیہ کے پاس گیا اور ان سے ماجرا بیان کیا اور ان سے استدعا کی کہ وہ ہمیں اوپر والی منزل کھول دیں وہ مان گئے اور انہوں نے ہمیں اوپر والی منزل کھول دی اور ہم نے نماز باجماعت ادا کر لی تو مذکورہ طریقہ سے نماز باجماعت ادا کرنا درست تھا یا نہیں اس کے متعلق بتائیں؟

محلہ کی مسجد کے کس بھی حصہ میں انتظامیہ کی اجازت کے بغیر یا اجازت کے ساتھ جماعت ثانیہ کا اہتمام کرنا کراہت سے خالی نہیں، آپ کی بھرپور کوشش اور جستجو کے باوجود اگر جماعت نکل جائے تو اللہ رب العزت ثواب سے محروم نہیں فرماتے، اگر آپ مسجد سے باہر کسی مقام پر باجماعت نماز کا اہتمام کر لیتے تو درست تھا، ایک دفعہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ سے باہر کسی مقام سے واپس تشریف لائے تو جماعت ہو چکی تھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم گھر میں تشریف لے آئے، اور گھر والوں کو پیچھے کھڑا کر کے نماز باجماعت ادا فرمائی، ( کذافی المعجم الکبیر والا وسط للطبرانی) بحوالہ احسن الفتاویٰ ص ۳۲۵، ج ۳)

اور اس طرح کی صورت میں مسجد میں تنہا نماز ادا کرنا بھی درست ہے، لیکن مسجد سے باہر کسی مقام پر باجماعت نماز ادا کرنے سے جماعت کی فضیلت حاصل ہو جاتی ہے۔"