+(00) 123-345-11

ہم سب جانتے ہیں کہ کسی نمازی کے آگے سے گذرنا سخت گناہ ہے جبکہ حج اور عمرہ میں ایسے بہت سے واقعات دیکھنے میں آئے ہیں چونکہ جم غفیر کے باعث اس کے علاوہ کوئی چارہ ہی نہیں کیا ایسے حالات میں گذر جانا درست ہے یا معمول کے مطابق ایسے حالات میں بھی گناہ ہے؟

مسجد حرام میں دیگر بڑی مساجد کی طرح نمازی کے مقام سے دو صفوں کی جگہ چھوڑ کر گذرنا جائز ہے اس حد کے اندر گذرنا جائز نہیں، مگر طواف کرنے والے سجدے کی جگہ کو چھوڑ کر گذر سکتے ہیں۔ البتہ اگر شدید مجبوری کی حالت ہو تو اس میں بھی کھلے عام نمازی کے سجدے کی جگہ کے اندر سے گذرنے سے حتی الامکان اجتناب کرنا چاہیے بلکہ اس صورت میں نمازی کے آگے کسی رومال، کپڑے یا چھڑی وغیرہ سے یا کسی دوسرے شخص کو آگے کر کے سترہ بنا کر گذرنا چاہیے۔ بوقت ضرور اس کی گنجائش ہے۔ (احسن الفتاویٰ ۳/ ۴۰۱)

(وتنبیہ) ذکر فی حاشیۃ المدنی لایمنع المار داخل الکعبۃ وخلف المقام وحاشیۃ المطاف لماروی احمد وابو داؤد عن المطلب بن ابی وداعۃ انہ رای النبی صلی اللہ علیہ وسلم یصلی ممایلی باب بنی سھم والناس یمرون بین یدیہ ولیس بینھما سترۃ وھو محمول علی الطائفین فیما یظھر لان الطواف صلوۃ۔ فصار کمن بین یدیہ صفوف من المصلی انتھی ومثلہ فی البحر العمیق وحکاہ عزالدین بن جماعۃ عن مشکلات الاثار للطحاوی ونقلہ المنلا رحمۃ اللہ فی منسلکہ الکبیر ونقلہ سنان افندی ایضا فی منسلکہ اھ\x0640

(ردالمختار ۱/۵۹۴)"