+(00) 123-345-11

یہاں سعودی عرب میں میں نے عجیب معمول یہ دیکھا ہے کہ ایک اکیلا آدمی بطور امام اپنی نماز شروع کرے خواہ اس کے پیچھے اقتداء میں کوئی آدمی کھڑا ہو یا نہ ہو اور بعد میں آنے والا کوئی شخص بھی اس کے پیچھے بطور مقتدی مل سکتا ہے اور اکثر یہاں پر ایسا ہو بھی رہا ہے کہ اگر کوئی شخص اکیلا مسجد میں پہنچ جاتا ہے تو وہ نماز بطور امام شروع کر دیتا ہے اور بعد میں آنے والا شخص اس کے پیچھے بطور مقتدی نماز شروع کر دیتا ہے اس قسم کا معمول میں نے پاکستان میں کبھی نہیں دیکھا۔

صورت مسئولہ میں واضح ہو کہ اگر کوئی آدمی اکیلے میں فرض نماز ادا کر رہا ہو تو اور کوئی دوسرا آدمی بھی اسی فرض کو ادا کرنے والا ہو تو وہ اس کا مقتدی بن سکتا ہے اور یہ آدمی اس صورت میں امام کے دائیں طرف ساتھ کھڑا ہو گا اور اگر جھری نماز ہے تو جیسے ہی یہ مقتدی اس کے ساتھ آکر ملا ہے اب اس امام کو چاہیے کہ وہ قرأت بلند آواز سے کرنا شروع کردے کیونکہ اب یہ اپنے مقتدی کے لیے امام بن گیا ہے۔ البتہ اگر امام سنت یا نفل پڑھ رہا ہو تو اس صورت میں امام ابو حنیفہؒ کے ہاں اس کے پیچھے فرض پڑھنے والے کی نماز نہیں ہوگی۔

ولا مفترض بمتنفل وبمفترض فرضاً آخر۔ (شامی ص ۵۷۹، ج ۱)"