+(00) 123-345-11

مجھے کسی صاحب نے ای میل کے ذریعہ مندرجہ حدیث بھیجی ہے جس میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو مکمل علم غیب کے حامل ہونا بتایا گیا ہے مگر میرا خیال ہے کہ علم غیب صرف اللہ تعالیٰ ہی کی خاصیت ہے۔ لہٰذا آپ کو ملاحظہ کے لیے بھیج رہا ہوں حدیث دیکھ کر اس کی تصدیق فرما دیں۔

’’الحمدللہ اللہ نے حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو علم غیب سے آگاہ کیا تھا صحابہ کرام کا بھی یہی عقیدہ تھا اس کی تصدیق کے لیے حدیث حاضر ہے ابو موسیٰ فرماتے ہیں:

آپ سے ایسی چیزوں کے متعلق پوچھا گیا جو ان کو پسند نہیں لیکن جب سوال کنندہ نے اسرار کیا تو آپ ناراض ہو گئے اور اس کے بعد انہوں نے کہا کہ آپ لوگ پوچھیں جو پوچھنا ہو۔

(۱) ایک شخص سے پوچھا کہ میرے والد صاحب کون ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب دیا تمہارے والد کا نام حذیفہ ہے۔

(۲) ایک اور آدمی کھڑا ہوا اور اس نے پوچھا میرا والد کون ہے؟ اور پیغمبر خدا! آپ نے فرمایا تمہارے والد کا نام سالم مولا جو کہ شیبا کا آزاد کردہ غلام ہے۔ اب حضرت عمرؓ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرہ پر غصہ کے آثار دیکھ کر کہا اے اللہ کے پیغمبر ہمیں معاف کریں کہ ہم نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو ایسے سوالات کرکے ستایا ۔ صحیح البخاری جلد ۱، حدیث ۹۲، صحیح بخاری جلد اول کتاب نمبر ۳، حدیث نمبر ۹۳۔

علم غیب صرف اللہ تعالیٰ کے ساتھ خاص ہے، اللہ کے علاوہ کسی دوسرے کو عالم الغیب کہنا درست نہیں ارشاد باری تعالیٰ ہے:

قل لا اقول لکم عندی خزائن اللہ ولا اعلم الغیب ولا اقول لکم انی ملک الخ۔ (سورۃ العام، ۵۰)

ترجمہ: آپ فرما دیجیے، میں تمہیں نہیں کہتا کہ اللہ کے خزانے میرے پاس ہیں اور نہ میں غیب جانتا ہوں، او رنہ میں تمہیں کہتا ہوں کہ میں فرشتہ ہوں۔

اس قسم کی متعدد آیات اور احادیث مبارکہ میں تصریح موجود ہے کہ علم غیب صرف اللہ تعالیٰ کے ساتھ خاص ہے۔ اس کے علاوہ کسی پر اس لفظ کا اطلاق کرنا صحیح نہیں ہے۔ باقی جو حدیث آپ نے تحریر کی ہے وہ معجزات کی قسم سے ہے اور معجزہ نبیؐ کے اختیار میں نہیں ہوتا، وہ تو جب اللہ چاہتا ہے اپنے نبی (علیہ السلام) کے ہاتھ سے ظاہر فرماتا ہے۔ (دیکھئے سورۃ انعام آیت، ۱۰۹)لہٰذا اس قسم کے واقعات کی خبر دینا علم غیب ہوتا تو قرآن و سنت اور اقوال صحابہ رضی اللہ عنہم میں کہیں تو علم غیب کا اطلاق کسی دوسری ہستی پر ہوتا حالانکہ علم غیب کا اطلاق تو کجا نفی ثابت ہے، چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی مدینہ آمد پر چند بچیاں اشعار پڑھ رہی تھیں جس میں انہوں نے کہا وفینا نبی یعلم مافی غد اور ہم میں ایسے نبی بھی ہیں جو کل کی بات کو جانتے ہیں تو حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو ٹوک دیا اور فرمایا یہ جملہ چھوڑ دو اور پہلے جو کہہ رہی تھی وہی کہو۔

حافظ ابن حجر رحمہ اللہ مذکورہ حدیث کی شرح میں تحریر فرماتے ہیں کہ اس سے معلوم ہوا کہ اللہ کے علاوہ کسی اور کی طرف غیب جاننے کی نسبت کرنا مکروہ ہے۔"