+(00) 123-345-11

کیا گرمیوں اور سردیوں کے موسم میں عشاء کا ایک ہی وقت 9 بجے رات کا مقرر کر دیا جائے تو درست ہے؟ چونکہ عام طور پر دفاتر سے لوگ 7 بجے یا 8 بجے نکلتے ہیں اور گھر پہنچنے تک گھنٹہ ڈیڑھ گھنٹہ لگ جاتا ہے جبکہ آج کل عشاء کی جماعت ساڑھے سات بجے یا پونے آٹھ بجے ہو جاتی ہے اس طرح سے بہت سارے اصحاب نماز باجماعت سے محروم رہ جاتے ہیں ہماری اپنی مسجد میں اگر 9 بجے رات کا وقت مقرر کر دیا جائے جو کہ گرمیوں اور سردیوں کے لیے ایک ہی ہو تو کیا یہ درست ہے اس میں کوئی شرعی قباحت تو نہیں؟

نماز عشاء کا وقت غروب شفق سے صبح تک ہوتا ہے۔

ووقت العشاء والوتر من غروب الشفق الی الصبح کذا فی الکافی۔

(عالمگیری ص ۵۱، ج ۱)

صورت مسئولہ کے مطابق جماعت عشاء کے لیے ایک وقت متعین کرنا باعث دقت ہو سکتا ہے کیونکہ موسم سرما میں رات 9 بجے کا وقت کافی تاخیر سے ہوتا ہے اور جماعت کے کم ہونے کا اندیشہ ہے اور موسم گرما میں رات 9 بجے کے وقت ممکن ہے کہ اس وقت عشاء کی نماز ابھی شروع ہی نہ ہو تو پھر؟ اس لیے ان خدشات کو دیکھتے ہوئے بہتر صورت یہ ہے کہ عوام الناس کی سہولت اور وقت کی شرعی حدود کو دیکھتے ہوئے وقت متعین کر سکتے ہیں۔

فقہاء کرام نے بھی اس کی صراحت کی ہے کہ افضل وقت تو عشاء کو مؤخر کر کے ادا کرنا ہے لیکن اگر جماعت کے کم ہونے کا اندیشہ ہو تو جلدی بھی ادا کر سکتے ہیں۔

وکذا تأخیر العشاء الی ثلث اللیل ...... ویجعل العشاء کیلا یمنع مطر او ثلج عن الجماعۃ ھکذا فی محیط السرخسی۔ (عالمگیری ص ۵۲، ج ۱)"