+(00) 123-345-11

رفع یدین کی ۴۰۰ صحیح احادیث آتی ہیں ان احادیث کو کیسے رد کیا جائے۔ کیا اس سے سنت کی خلاف ورزی نہیں ہوتی اور اگر ایک امام قرآن و سنت کے مطابق مسئلہ بیان کرے اور امام ابوحنیفہؒ کا مسئلہ سنت کے خلاف ہو تو دوسرے امام کے صحیح مسئلہ کو کیسے چھوڑ دیں۔ اس کا جواب قرآن و سنت کی روشنی میں دیں؟

رفع یدین کے متعلق ایک حدیث بھی ایسی موجود نہیں ہے جو صحیح، صریح اور مرفوع ہو اور جس میں صراحتاً یہ مذکور ہو کہ رفع یدین آخری دور تک آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا عمل رہا۔ باقی مطلق رفع یدین کے ثبوت کا انکار ہم نہیں کرتے ہاں آخر وقت تک نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے رفع یدین کو ہم ثابت نہیں مانتے جس پر سوال میں ذکر کردہ چار سو احادیث میں سے ایک دلیل بھی موجود نہیں۔

نیز یہ بات صحیح ہے کہ امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کا جو مسئلہ سنت کے خلاف ہو تو دوسرے امام کے صحیح مسئلہ کو نہیں چھوڑا جا سکتا، لیکن اس بات کا فیصلہ کرنا صرف مجتہد کا کام ہے اور اس مسئلہ میں صرف اس کی بات معتبر ہے، ہر عامی شخص اس بات کا فیصلہ نہیں کر سکتا کہ فلاں مجتہد کا قول قرآن و سنت کے خلاف ہے اور فلاں کا موافق۔"