+(00) 123-345-11

کیا سجدہ میں ایڑیوں کو جوڑ کر رکھنا چاہیے جیسا کہ شامی میں لکھا ہے یا پیروں کی انگلیوں کو علیحدہ رکھنا ہوتا ہے جیسا کہ احسن الفتاویٰ میں لکھا ہے؟

سجدہ کی حالت میں ایڑیوں کو جوڑ کر نہیں رکھنا ہے بلکہ فاصلے پر رکھنا ہے اور دونوں پائوں کھڑے رکھنے ہیں اور ان کی انگلیوں کو قبلہ رُو رکھنا ہے۔ علامہ شامی رحمہ اللہ کی عبارت پر علامہ رافعی رحمہ اللہ نے تقریرات رافعی میں رد لکھا ہے جس کا حاصل یہ ہے ’’اس کو متاخرین نے مجتبی کی اتباع میں سنت لکھا ہے اور کتب متقدمہ جیسے ھدایہ اور اس کی شروح وغیرہ میں اس کا کوئی تذکرہ نہیں ہے اور ہمارے بعض مشائخ نے اس کو صاحب مجتبی کے اوھام سے شمار کیا ہے سنت میں ایسی کوئی چیز ہمارے علم کے مطابق وارد نہیں ہوئی اور شاید ان کو اس بات سے وہم ہوا کہ صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین صفوں میں خالی جگہ پُر کرنے کا اہتمام کرتے تھے حتیٰ کہ وہ ٹخنوں اور کندھوں کو ملاتے تھے اور یہ بات مخفی نہیں ہے کہ یہاں مراد اپنے ٹخنوں کو ساتھ والے ساتھی کے ٹخنوں سے ملانا ہے نہ کہ اپنے دونوں ٹخنوں کو ملانا‘‘۔

قال الشیخ ابوالحسن السندی الصغیر فی تعلیقتہ علی الدر ھذہ السنۃ انما ذکرھا من ذکرھا من المتاخرین تبعاللمجتبی ولیس لھا ذکر فی الکتب المتقدمۃ کالھدایۃ وشروحھا وکان بعض مشایخنایری انھا من اوھام صاحب المجتبی ولم ترد فی السنۃ علی ماوقفنا علیہ وکانھم توھموا ذالک مماورد ان الصحابۃ کانو یھتمون بسد الخلل فی الصفوف حتی یضمون الکعاب والمناکب ولایخفی ان المراد ھنا الصاق کعبہ بکعب صاحبہ لاکعبہ مع کعبہ الاٰخر۔ (تقریرات رافعی ۱/۶۱۔)"