+(00) 123-345-11

ایک کافر ملک میں ہم چند طالب علم ہیں چونکہ رمضان شریف آرہا ہے اور ہم تراویح پڑھنا چاہتے ہیں اور تراویح میں مکمل قرآن پاک کی تلاوت کرنا چاہتے ہیں لیکن ہم میں کوئی حافظ نہیں نہ کوئی متبادل ہے کیا اس صورت میں ہم قرآن پاک کو دیکھ کر نماز تراویح میں قرآن پڑھ سکتے ہیں۔ میں نے سنا ہے کہ مولانا اشرف علی تھانوی رحمہ اللہ اور دوسرے حضرات کے نزدیک اس کی اجازت نہیں۔ جبکہ سعودی عرب اور دوسر ے عرب ممالک میں یہ بہت عام ہے اس لیے ہمیں بتائیں کیا ہم قرآن پاک کو دیکھ کر نماز تراویح میں تلاوت کر سکتے ہیں؟

نماز میں قرآن مجید میں سے دیکھ کر پڑھنا جائز نہیں ہے اس سے امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کے نزدیک نماز ٹوٹ جاتی ہے اور اسی پر فتویٰ ہے۔ لہٰذا آپ حضرات یا تو کسی حافظ کا انتظام کریں جو تراویح میں آپ حضرات کو قرآن مجید سنائے یا پھر جو سورتیں یاد ہوں انہی پر اکتفاء کریں۔

ویفسد ھاقر أتہ من مصحف عند ابی حنیفۃ رحمہ اللہ تعالیٰ وقالا لایفسد۔ لہ ان حمل المصحف وتقلیب الاوراق والنظر فیہ عمل کثیر وللصلوٰۃ عنہ بدّ۔ وعلی ہذا لوکان موضوعا بین یدیہ علی رحل وھولا یحمل ولا یقلب اوقرأ المکتوب فی المحراب لاتفسد ولان التلقن من المصحف تعلم لیس من اعمال الصلوۃ وھذا یوجب التسویۃ بین المحمول وغیرہ فتفسد بکل حال وھوا لصحیح ھکذا فی الکافی۔ (ہندیۃ ۱/۱۰۱)

سعودی عرب والے امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ کے مقلد ہیں امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ تعالیٰ کے نہیں۔ سعودیہ والوں کے مذہب میں اس کی گنجائش ہے مذہب احناف میں نہیں۔ لہٰذا حنفیوں کے لیے اس مسئلہ میں سعودیہ والوں کی تقلید کرنا جائز نہیں ہے۔"